مر بھی جاؤں اگر حسرت دیدار کے ساتھ
مر بھی جاؤں اگر حسرت دیدار کے ساتھ
لگ کے بیٹھوں گا نہ لیکن تیری دیوار ک ساتھ
خوں پلایا ، کھلایا ہے جگر تیری قسم
ہم نے پالا ہے ترے غم کو بڑے پیار کے ساتھ
نے نواؤں کے مقدر میں ہے رلتے پھیرنا
کبھی گھر بار کی خاطر،کبھی گھر بار کے ساتھ
سر جھکایا ہے نہ دستار اترنے دی پے
یہ الگ بات کہ سر کٹ گیا دستار ک ساتھ
رازدار اپنا ہواؤں کو بنانا نہ کبھی
دوستی ان کی ہے ہر کوچہ و بازار کساتھ
پارساؤں کا تو کچھ ٹھیک سے معلوم نہیں
رحمتیں حق کی یقینا ہیں گنہگار کے ساتھ
وہی انداز ، وہی ناز ، وہی طور سبھی
کتنا ملتا ہے وہ ظالم مرے اشعار کے ساتھ
(ناز خیالوی)
مر بھی جاؤں اگر حسرت دیدار کے ساتھ
لگ کے بیٹھوں گا نہ لیکن تیری دیوار ک ساتھ
خوں پلایا ، کھلایا ہے جگر تیری قسم
ہم نے پالا ہے ترے غم کو بڑے پیار کے ساتھ
نے نواؤں کے مقدر میں ہے رلتے پھیرنا
کبھی گھر بار کی خاطر،کبھی گھر بار کے ساتھ
سر جھکایا ہے نہ دستار اترنے دی پے
یہ الگ بات کہ سر کٹ گیا دستار ک ساتھ
رازدار اپنا ہواؤں کو بنانا نہ کبھی
دوستی ان کی ہے ہر کوچہ و بازار کساتھ
پارساؤں کا تو کچھ ٹھیک سے معلوم نہیں
رحمتیں حق کی یقینا ہیں گنہگار کے ساتھ
وہی انداز ، وہی ناز ، وہی طور سبھی
کتنا ملتا ہے وہ ظالم مرے اشعار کے ساتھ
(ناز خیالوی)
0 Comments
Thanks For Your Feedback
Regards,
Team ITZONEJATOI