دل و دماغ پہ کچھ اختیار تھا تو نہیں۔وہ پھر بھی پیارا لگا اس سے پیار تھا تو نہیں۔
سید حسن رضا
دل و دماغ پہ کچھ اختیار تھا تو نہیں۔
وہ پھر بھی پیارا لگا اس سے پیار تھا تو نہیں۔
نہ جانے کونسے گناہ پر ملا ہے ہمیں۔
یہ ہجر ہم پہ کسی کا ادھار تھا تو نہیں۔
چل آ گیا ہے تو آ ! بیٹھ ! بول کیا لے گا؟۔
وگرنہ مجھ کو ترا انتظار تھا تو نہیں۔
وہ جس کے کے بین کر رہا تھا میں نہیں تھا ! مگر۔
مرے علاوہ کوئی سرِ دار تھا تو نہیں۔
تُو کہہ رہا ہے کہ وہ ہے بلا کا ہرجائی؟۔
تو مرے بعد ہوا ہوگا یار ! تھا تو نہیں۔
تمہارے عشق سے قسمت بدل گئی ہو گی۔
وگرنہ میں تو شجر ثمر دار تھا تو نہیں۔
نبھاتے اور نبھائے چلے گئے حد تک۔
جو اپنا رشتہ ذرا سازگار تھا تو نہیں۔
تمہارے لمس سے شاید پڑی ہے جاں اس میں۔
مَرا ہوا تھا یہ گُل ! جاندار تھا تو نہیں۔
تمہارے کہنے پہ تم سے ملے ہیں ورنہ سنو۔
یہ تم سے ملنے کو دل بے قرار تھ تو نہیں۔
نا جانے کیسے لٹا دی تھی زندگی تم پہ۔
وگرنہ میں تو حسن جاں نثار تھا تو نہیں۔
0 Comments
Thanks For Your Feedback
Regards,
Team ITZONEJATOI