میں آدھے ترچھے خیال سوچوں،
کے بے اِرادَہ کتاب لکھوں.. !
میں آدھے ترچھے خیال سوچوں،
کے بے اِرادَہ کتاب لکھوں.. !
کوئی شناسا غزل تراشوں..
کے اجنبی انتساب لکھوں.. !
گنوا دو ایک عمر کے زمانے،
کے ایک ایک پل کا حساب لکھوں.. !
میری طبیعت پر منحصر ہے..
کے جس طرح کا بھی نصاب لکھوں.. !
یہ میرے اپنے مزاج پر ہے..
عذاب سوچوں ، ثواب لکھوں.. !
طویل تر ہے سفر، تمہیں کیا.. ؟؟
میں جی رہا ہوں مگر، تمہیں کیا.. ؟؟
تمہیں کیا کے تم تو کب سے..
میرے ارادے گنوا چکے ہو.. !
جلا کے سارے حروف اپنے..
میری دعائیں بجھا چکے ہو.. !
سنا ہے سب کچھ بھلا چکے ہو.. ؟!
تو اب میرے دل پے یہ جبر کیسا.. ؟!
یہ دل تو حد سے گزر چکا ہے،
گزر چکا ہے مگر، تمہیں کیا.. ؟؟
خزاں کا موسم ٹھہر چکا ہے،
ٹھہر چکا ہے مگر، تمہیں کیا.. ؟؟
تمہیں کیا کے اِس خزاں میں..
0 Comments
Thanks For Your Feedback
Regards,
Team ITZONEJATOI