URDU ADAB COLLECTIONS

ظلم

یہ تو ظلم ہے یہ سزا نہیں 
تو رکا نہیں, تو گیا نہیں



یہ تو ظلم ہے یہ سزا نہیں 
تو رکا نہیں, تو گیا نہیں

اٹھے در، گلی سے، جہاں سے ہم
دل ہی در سے تیرے اٹھا نہیں

پھر بھی زخمِ دل ہیں ہرے بھرے
جانے ہم نے کیا کیا کیا نہیں

میرا ہر دیا جو بجھا دیا
تیری بے رخی ہے ادا نہیں

وہ ملے کہیں تو یہ بولنا
میرا درد ہے تو دوا نہیں

خود کو دل سے لے جا نکال کر
جو قبول دل کی رضا نہیں

میری عمر بھی اب تجھے لگے
ساتھ ایسی اب اک دعا نہیں

میں پھرا ہوں کتنا ہی در بدر
کوئی اور تیرے سوا نہیں

جو کہے محبت کو بھول جا
یہ ہے طے وہ تجھ سے ملا نہیں


شبِ غم یوں ہنس کے گزار دی
جیسے تجھ سے کوئی گلہ نہیں

میرا تھا، نہیں ہے، پھر آئے گا
کوئی وقت رہتا سدا نہیں

گویا رنج ابرک ہزار ہیں 
کوئی پھر بھی تجھ سا جیا نہیں

اتباف ابرک



Post a Comment

0 Comments