انجیر
انجیر کو جنت کا پھل بھی کہا جاتا ہے۔ یہ کمزور اور دبلے پتلے لوگوں کے لئے نعمت بیش بہا ہے۔ انجیر جسم کو فربہ اور سڈول بناتا ہے۔ چہرے کو سرخ و سفید رنگت عطا کرتا ہے۔ انجیر کا شمار عام اور مشہور پھلوں میں ہوتا ہے۔
پھگوڑی انجیر کو بنگالی میں آنجیر، عربی میں تین، انگلش میں Fig، یمنی میں بلس، سنسکرت، ہندی، مرہٹی، گجراتی میں انجیر اور پنجابی میں ہنجیر کہتے ہیںـ۔ اس کا نباتاتی نام فیکس کیریکا Fixcus Carica ہے۔
قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے انجیر کی قسم یاد فرمائی ہے کہ قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طور سینا کی (سورۂ والتین)
عام پھلوں میں یہ سب سے نازک پھل ہے اور پکنے کے بعد خودبخود ہی گر جاتا ہے اور دوسرے دن تک محفوظ کرنا بھی ممکن نہیں ہوتا۔ فریج میں رکھنے سے یہ شام تک پھٹ جاتا ہے۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرنا ہے۔ اسے خشک کرنے کے دوران جراثیم سے پاک کرنے کے لئے گندھک کی دھونی دی جاتی ہے اور آخر میں نمک کے پانی میں ڈبوتے ہیں تاکہ سوکھنے کے بعد نرم و ملائم رہے۔
انجیر کے اندر پروٹین، معدنی اجزائ، شکر کیلشیم، فاسفورس پائے جاتے ہیں۔ دونوں انجیر یعنی خشک اور تر میں وٹامن اے اور سی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ وٹامن بی اور ڈی قلیل مقدار میں ہوتے ہیں۔ ان اجزاء کے پیش نظر انجیر ایک مفید غذائی دوا کی حیثیت رکھتا ہے اس لئے عام کمزوری اور بخار میں اس کا استعمال اچھے نتائج کا حامل ہوگا۔
انجیر کھانے میں خوش ذائقہ ہے۔ اس لئے ہر عمر کے لوگوں میں اسے پسند کیا جاتا ہے۔ عرب ممالک میں خاص طور پر اسے پسند کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں بھی بکثرت دستیاب ہے اور اسے ڈوری میں ہار کی شکل میں پروکر مارکیٹ میں لاتے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر مشرقی وسطیٰ اور ایشیائے کوچک کا پھل ہے۔ اگرچہ یہ برصغیر پاک و ہندمیں بھی پایہ جاتا ہے۔ مگر اس علاقے میں مسلمانوں کی آمد سے پہلے اس کا سراغ نہیں ملتا۔ اس لئے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ عرب سے آنے والے مسلمان اطباء یا ایشیائے کوچک سے منگول اور مغل اسے یہاں لائے۔
انجیر کو بطور میوہ بھی کھایا جاتا ہے اور بطور دوا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جسم کو فربہ (موٹا) کرتاہے، جلد کو نکھارتا ہے، قبض کو ختم کرتا ہے، دمہ اور کھانسی میں بلغم کے اخراج کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ قابل ہضم ہے اور فضلات کو خارج کرتا ہے۔ مواد کو باہر نکال کر شدت حرارت میں کمی کرتا ہے۔ جگر اور تلی کے سدوں کو کھولتا ہے۔
ورم تلی کو ختم کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ پھوڑوں کو پختہ کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
اگر اس سے مغز اخروٹ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو تقویت قوت باہ کے لئے مفید ہے۔
انجیر کی بہترین قسم سفید ہے۔ یہ گردہ اور مثانہ سے پتھری کو تحلیل کرکے نکال دیتا ہے۔ زہر کے مضر اثرات سے بچاتا ہے۔ حلق کی سوزش، سینے کا بوجھ اور پھیپھڑوں کی سوجن میں مفید ہے۔ جگر اور تلی کو صاف کرتا ہے۔ بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے۔ جسم کو بہترین غذا فراہم کرتاہے۔ انجیر کو مغز بادام اور اخروٹ کے ساتھ ملاکر استعمال کریں تو یہ خطرناک زہروں سے محفوظ رکھتا ہے۔ اگر بخار کی حالت میں مریض کا منہ بار بار خشک ہوجاتا ہو تو اس کا گودہ منہ میں رکھنے سے یہ تکلیف رفع ہوجاتی ہے۔ پستانوں کی سوزش میں اس کا استعمال مفید ہے۔ گردہ اور مثانہ کی سوزش کے لئے بھی نہایت مفید ہے۔ اس کو نہار منہ کھانا بہت سے فوائد کا حامل ہے۔ آنتوں کو محترک کرتاہے۔ پیٹ سے ریح کو خارج کرتا ہے۔ بادام کے ساتھ استعمال کرنے سے پیٹ کی اکثر تکالیف کا خاتمہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے بے شمار فوائد ہیں۔
1۔انجیر کو دودھ میں پکاکر پھوڑوں پر باندھنے سے پھوڑے جلدی پھٹ جاتے ہیں۔
2۔انجیر کو پانی میں بھگو کر رکھیں۔ چند گھنٹے بعد پھول جانے پر دن میں دو بار کھائیں، دائمی قبض دور ہوجاتی ہے۔
3۔ خشک انجیر کو رات بھر پانی میں رکھ دیا جائے تو وہ تازہ انجیروں کی طرح پھول جائے گا۔ اسے کھانے سے گلہ بیٹھ جانا یا بند ہوجانے کے امراض نہیں پیدا ہوتے۔
4۔ سردی کے ایام میں بچوں کو خشک انجیر دی جائے تو ان کی نشوونما کے لئے بے حد مفید ہے۔
5۔ انجیر زود ہضم ہے اور دانتوں کے لئے بہترین ہے۔
6۔کم وزن والوں اور دماغی کام کرنے والوں کے لئے انجیر بہترین تحفہ ہے۔
7۔نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے کہ انجیر کھانے سے آدمی مرض قولنج سے محفوظ رہتا ہے۔
8۔انجیر کے باقاعدہ استعمال سے بدن فربہ ہوجاتا ہے اور رنگت نکھر آتی ہے۔
9۔کھانے کے بعد چند دانے انجیر کھانے سے غذائیت حاصل ہونے کے علاوہ قبض کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے۔
10۔کھانسی، دمہ اور بلغم کے لئے بھی مفید ہے۔
11۔انجیر کھانے سے منہ کی بدبو ختم ہوجاتی ہے۔
12۔انجیر کا باقاعدہ استعمال سر کے بالوں کو درازکرتا ہے۔
13۔انجیر کو سرکہ میں ڈال کر رکھ دیں۔ ایک ہفتہ بعد دو تین انجیر کھانے کے بعد کھانے سے تلی کے ورم کو آرام آجاتا ہے۔
14۔انجیر کو دودھ کے ساتھ استعمال کرنے سے رنگت نکھر آتی ہے اور جسم فربہ ہوجاتا ہے۔
15۔تازہ انجیر توڑنے سے جو دودھ نکلتا ہے اس کے دو چار قطرے برص (سفید داغ) پر ملنے سے داغ ختم ہوجاتے ہیں۔
16۔انجیر پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے۔
17۔جن لوگوں کوپسینہ نہ آتا ہو، ان کے لئے انجیر کا استعمال مفید ہے۔
18۔انجیر خون کے سرخ ذرات میں اضافہ کرتا ہے اور زہریلے مادے ختم کرکے خون کو صاف کرتا ہے۔
19۔جن لوگوں کو ضعف دماغ (دماغ کی کمزوری) کی شکایت ہو، وہ اس طرح ناشتہ کریں کہ پہلے تین چار انجیر کھائیں، پھر سات دانے بادام، ایک اخروٹ کا مغز، ایک چھوٹی الائچی کے دانے پیس کر پانی میں چینی ملاکر پی لیں۔
20۔کمر میں درد ہو تو انجیر کے تین چار دانے روزانہ کھانے سے درد سے نجات مل جاتی ہے۔
21۔بواسیر کی شکایت ہو تو انجیر کا استعمال نہایت مفید ہے۔ اس کے استعمال سے پرانی سے پرانی بواسیر کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے۔
22۔میتھی کے بیج اور انجیر کوپانی میں پکا کر شہد میں ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت کم ہوجاتی ہے۔
23۔انجیر تازہ اور نرم لینی چاہئے۔ کالی اور سوکھی انجیر میں بعض اوقات سفید کیڑے نظر آتے ہیں۔ ایسا انجیر بہت نقصان دہ ہوتا ہے
پھگوڑی انجیر کو بنگالی میں آنجیر، عربی میں تین، انگلش میں Fig، یمنی میں بلس، سنسکرت، ہندی، مرہٹی، گجراتی میں انجیر اور پنجابی میں ہنجیر کہتے ہیںـ۔ اس کا نباتاتی نام فیکس کیریکا Fixcus Carica ہے۔
قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے انجیر کی قسم یاد فرمائی ہے کہ قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی اور طور سینا کی (سورۂ والتین)
عام پھلوں میں یہ سب سے نازک پھل ہے اور پکنے کے بعد خودبخود ہی گر جاتا ہے اور دوسرے دن تک محفوظ کرنا بھی ممکن نہیں ہوتا۔ فریج میں رکھنے سے یہ شام تک پھٹ جاتا ہے۔ اس کے استعمال کی بہترین صورت اسے خشک کرنا ہے۔ اسے خشک کرنے کے دوران جراثیم سے پاک کرنے کے لئے گندھک کی دھونی دی جاتی ہے اور آخر میں نمک کے پانی میں ڈبوتے ہیں تاکہ سوکھنے کے بعد نرم و ملائم رہے۔
انجیر کے اندر پروٹین، معدنی اجزائ، شکر کیلشیم، فاسفورس پائے جاتے ہیں۔ دونوں انجیر یعنی خشک اور تر میں وٹامن اے اور سی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔ وٹامن بی اور ڈی قلیل مقدار میں ہوتے ہیں۔ ان اجزاء کے پیش نظر انجیر ایک مفید غذائی دوا کی حیثیت رکھتا ہے اس لئے عام کمزوری اور بخار میں اس کا استعمال اچھے نتائج کا حامل ہوگا۔
انجیر کھانے میں خوش ذائقہ ہے۔ اس لئے ہر عمر کے لوگوں میں اسے پسند کیا جاتا ہے۔ عرب ممالک میں خاص طور پر اسے پسند کیا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں بھی بکثرت دستیاب ہے اور اسے ڈوری میں ہار کی شکل میں پروکر مارکیٹ میں لاتے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر مشرقی وسطیٰ اور ایشیائے کوچک کا پھل ہے۔ اگرچہ یہ برصغیر پاک و ہندمیں بھی پایہ جاتا ہے۔ مگر اس علاقے میں مسلمانوں کی آمد سے پہلے اس کا سراغ نہیں ملتا۔ اس لئے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ عرب سے آنے والے مسلمان اطباء یا ایشیائے کوچک سے منگول اور مغل اسے یہاں لائے۔
انجیر کو بطور میوہ بھی کھایا جاتا ہے اور بطور دوا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جسم کو فربہ (موٹا) کرتاہے، جلد کو نکھارتا ہے، قبض کو ختم کرتا ہے، دمہ اور کھانسی میں بلغم کے اخراج کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ قابل ہضم ہے اور فضلات کو خارج کرتا ہے۔ مواد کو باہر نکال کر شدت حرارت میں کمی کرتا ہے۔ جگر اور تلی کے سدوں کو کھولتا ہے۔
ورم تلی کو ختم کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ پھوڑوں کو پختہ کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
اگر اس سے مغز اخروٹ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو تقویت قوت باہ کے لئے مفید ہے۔
انجیر کی بہترین قسم سفید ہے۔ یہ گردہ اور مثانہ سے پتھری کو تحلیل کرکے نکال دیتا ہے۔ زہر کے مضر اثرات سے بچاتا ہے۔ حلق کی سوزش، سینے کا بوجھ اور پھیپھڑوں کی سوجن میں مفید ہے۔ جگر اور تلی کو صاف کرتا ہے۔ بلغم کو پتلا کرکے نکالتا ہے۔ جسم کو بہترین غذا فراہم کرتاہے۔ انجیر کو مغز بادام اور اخروٹ کے ساتھ ملاکر استعمال کریں تو یہ خطرناک زہروں سے محفوظ رکھتا ہے۔ اگر بخار کی حالت میں مریض کا منہ بار بار خشک ہوجاتا ہو تو اس کا گودہ منہ میں رکھنے سے یہ تکلیف رفع ہوجاتی ہے۔ پستانوں کی سوزش میں اس کا استعمال مفید ہے۔ گردہ اور مثانہ کی سوزش کے لئے بھی نہایت مفید ہے۔ اس کو نہار منہ کھانا بہت سے فوائد کا حامل ہے۔ آنتوں کو محترک کرتاہے۔ پیٹ سے ریح کو خارج کرتا ہے۔ بادام کے ساتھ استعمال کرنے سے پیٹ کی اکثر تکالیف کا خاتمہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے بے شمار فوائد ہیں۔
1۔انجیر کو دودھ میں پکاکر پھوڑوں پر باندھنے سے پھوڑے جلدی پھٹ جاتے ہیں۔
2۔انجیر کو پانی میں بھگو کر رکھیں۔ چند گھنٹے بعد پھول جانے پر دن میں دو بار کھائیں، دائمی قبض دور ہوجاتی ہے۔
3۔ خشک انجیر کو رات بھر پانی میں رکھ دیا جائے تو وہ تازہ انجیروں کی طرح پھول جائے گا۔ اسے کھانے سے گلہ بیٹھ جانا یا بند ہوجانے کے امراض نہیں پیدا ہوتے۔
4۔ سردی کے ایام میں بچوں کو خشک انجیر دی جائے تو ان کی نشوونما کے لئے بے حد مفید ہے۔
5۔ انجیر زود ہضم ہے اور دانتوں کے لئے بہترین ہے۔
6۔کم وزن والوں اور دماغی کام کرنے والوں کے لئے انجیر بہترین تحفہ ہے۔
7۔نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے کہ انجیر کھانے سے آدمی مرض قولنج سے محفوظ رہتا ہے۔
8۔انجیر کے باقاعدہ استعمال سے بدن فربہ ہوجاتا ہے اور رنگت نکھر آتی ہے۔
9۔کھانے کے بعد چند دانے انجیر کھانے سے غذائیت حاصل ہونے کے علاوہ قبض کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے۔
10۔کھانسی، دمہ اور بلغم کے لئے بھی مفید ہے۔
11۔انجیر کھانے سے منہ کی بدبو ختم ہوجاتی ہے۔
12۔انجیر کا باقاعدہ استعمال سر کے بالوں کو درازکرتا ہے۔
13۔انجیر کو سرکہ میں ڈال کر رکھ دیں۔ ایک ہفتہ بعد دو تین انجیر کھانے کے بعد کھانے سے تلی کے ورم کو آرام آجاتا ہے۔
14۔انجیر کو دودھ کے ساتھ استعمال کرنے سے رنگت نکھر آتی ہے اور جسم فربہ ہوجاتا ہے۔
15۔تازہ انجیر توڑنے سے جو دودھ نکلتا ہے اس کے دو چار قطرے برص (سفید داغ) پر ملنے سے داغ ختم ہوجاتے ہیں۔
16۔انجیر پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے۔
17۔جن لوگوں کوپسینہ نہ آتا ہو، ان کے لئے انجیر کا استعمال مفید ہے۔
18۔انجیر خون کے سرخ ذرات میں اضافہ کرتا ہے اور زہریلے مادے ختم کرکے خون کو صاف کرتا ہے۔
19۔جن لوگوں کو ضعف دماغ (دماغ کی کمزوری) کی شکایت ہو، وہ اس طرح ناشتہ کریں کہ پہلے تین چار انجیر کھائیں، پھر سات دانے بادام، ایک اخروٹ کا مغز، ایک چھوٹی الائچی کے دانے پیس کر پانی میں چینی ملاکر پی لیں۔
20۔کمر میں درد ہو تو انجیر کے تین چار دانے روزانہ کھانے سے درد سے نجات مل جاتی ہے۔
21۔بواسیر کی شکایت ہو تو انجیر کا استعمال نہایت مفید ہے۔ اس کے استعمال سے پرانی سے پرانی بواسیر کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے۔
22۔میتھی کے بیج اور انجیر کوپانی میں پکا کر شہد میں ملا کر کھانے سے کھانسی کی شدت کم ہوجاتی ہے۔
23۔انجیر تازہ اور نرم لینی چاہئے۔ کالی اور سوکھی انجیر میں بعض اوقات سفید کیڑے نظر آتے ہیں۔ ایسا انجیر بہت نقصان دہ ہوتا ہے
0 Comments
Thanks For Your Feedback
Regards,
Team ITZONEJATOI