شام کا پہلا تارہ – زہرا نگاہ
جب جھونکا تیز ہواؤں کا
کچھ سوچ کے دھیمے گزرا تھا
جب تپتے سورج کا چہرہ
اودی چادر میں لپٹا تھا
جب سوکھی مٹی کا سینہ
سانسوں کی نمی سے جاگا تھا
ہم لوگ اس شام اکٹھے تھے
جس نے ہمیں ہنس کر دیکھا تھا
وہ پہلا دوست ہمارا تھا
وہ شام کا پہلا تارا تھا
جو شاید ہم دونوں کے لئے
کچھ وقت سے پہلے نکلا تھا
جب جھلمل کرتا وہ کمرہ
سگرٹ کے دھوئیں سے دھندلا تھا
جب نشۂ مے کی تلخی سے!
ہر شخص کا لہجہ میٹھا تھا
ہر فکر کی اپنی منزل تھی
ہر سوچ کا اپنا رستہ تھا
ہم لوگ اس رات اکٹھے تھے
اس رات بھی کیا ہنگامہ تھا
میں محو مدارات عالم
اور تم کو ذوق تماشا تھا
موضوع سخن جس پر ہم نے
رائے دی تھی اور سوچا تھا
دنیا کی بدلتی حالت تھی
کچھ آب و ہوا کا قصہ تھا
جب سب لوگوں کی آنکھوں میں
کمرے کا دھواں بھر آیا تھا
تب میں نے کھڑکی کھولی تھی!
تم نے پردہ سرکایا تھا
جس نے ہمیں دکھ سے دیکھا تھا
وہ پہلا دوست ہمارا تھا
وہ شام کا پہلا تارا تھا
جو شاید ہم دونوں کے لئے
اس رات سحر تک جاگا تھا
0 Comments
Thanks For Your Feedback
Regards,
Team ITZONEJATOI