URDU ADAB COLLECTIONS

زوال پر تھی بہار کی رت

زوال پر تھی بہار کی رت 


زوال پر تھی بہار کی رت 
خزاں کا موسم عروج پر تھا 
اداسیاں تھیں ہر ایک شے پر 
چمن سے شادابیاں خفا تھیں 
ان ہی دنوں میں تھی میں بھی تنہا 
اداسی مجھ کو بھی ڈس رہی تھی 
وہ گرتے پتوں کی سوکھی آہٹ 
یہ صحرا صحرا بکھرتی حالت 
ہمی کو میری کچل رہی تھی 
میں لمحہ لمحہ سلگ رہی تھی 
مجھے یہ عرفان ہو گیا تھا 
حقیقت اپنی بھی کھل رہی تھی 
کہ ذات اپنی ہے یوں ہی فانی 
جو ایک جھٹکا خزاں کا آئے 
تو زندگی کا شجر بھی اس پل 
خموش و تنہا کھڑا ملے گا 
مزاج اور خوش روی کے پتے 
دلوں میں لوگوں کے مثل صحرا 
پھریں گے مارے یہ یاد بن کر 
کچھ ہی دنوں تک 
مگر مقدر ہے ان کا فانی 
کے لاکھ پتے یہ شور کر لیں 
مزاج میں سرکشی بھی رکھ لیں 
یا گریہ کر لیں اداس ہو لیں 
تو فرق اسے یہ بس پڑے گا 
زمین ان کو سمیٹ لے گی 
ذرا سی پھر یہ جگہ بھی دے گی 
کرشمہ قدرت کا ہے یہ ایسا 
عروج پر ہے زوال اپنا 
ہر ایک کو ہے پلٹ کے جانا

Post a Comment

0 Comments