URDU ADAB COLLECTIONS

رُخِ یار پر ہم جب سے فدا ہو گئے ہیں

۔
سوچتا ہوں، اظہارِمحبت اب کیسے کروں گا
میرے لفظ جب مُجھ سے خفا ہو گئے ہیں
۔
چاندنی رات میں رُخ سے زُلفیں ہٹیں تو
حُسن کے راز سارے عیاں ہو گئے ہیں
۔
چاند کو دیکھ  کر چاند  شرما گیا
چاند میرے جو یارو ضیاء ہو گئے ہیں
۔
چین اُس نے چھِینا ہے میرے دل کا
دھڑکن کی میری وہ صدا ہو گئے ہیں
۔
بلا کے وہ مُجھکو اچھے لگنے لگے ہیں
یارو وہ ظالم بلا ہو گئے ہیں
۔
اس دھرتی میں ظلم و ستم کی ہے یہ حد
ظالم جیسے سارے ، خُدا ہو گئے ہیں
  ۔
کِیا ہے جس نے بھی خُدائی کا دعویٰ
ایک ایک کر کے سب تباہ ہو گئے ہیں
۔
مٹ جائے گی اب یہ دُنیا یقیناً
سرزَد کُچھ ایسے گُناہ ہو گئے ہیں
۔
  مگر رہے گی ہمیشہ  یہ محبت ہماری
میرے خواب رنگ ِحنا ہو گئے ہیں
۔
پاگل ہوئی ہے میرے دل کی دھڑکن
میرے دل کی آپ دُعا ہو گئے ہیں
۔
محرم  نا محرم کا  یہ فرق نہ جانیں
خواب بے شرم، انتہا ہو گئے ہیں
۔
تمہارے لئے ہے، اب یہ زندگی ہماری
بس تُم ہی تُم ہو، ہم فناہ ہو گئے ہیں
۔
نہ اپنی خبر ہے، نہ ہے ہوش اپنا
کیا تھے، ہم کیا سے کیا ہو گئے ہیں

۔

Post a Comment

0 Comments