URDU ADAB COLLECTIONS

گردشِ دوراں کا کرب

کب مسرتوں کو جواں رہنے دیتا ہے
اس کی فکریں، وقت سے پہلے
بال تک سفید کر ڈالتی ہیں
لبوں کی ہنسی پر جھپٹ پڑتی ہیں
جب زیست کی کشتی
حالات کے گرداب میں پھنسی ہو
تو خوشی بھی گریزاں رہنے لگتی ہے
آنکھیں ہمہ وقت اشک زدہ رہتی ہیں
جب انسان وقت کے بھنور کا شکار ہو جائے
تو دیارِ دل میں
مسکراہٹیں قدم رنجہ فرمانے سے
کوسوں دور بھاگتی ہیں
بس!!!!!!!
یوں سمجھ لیجئے
کہ زوال کا موسم
سرمایہ صد آفت ہے
جس میں پستا بشر
چشم حیراں لیے
اپنوں کی جدائی اور بے اعتنائی کا نظارہ دیکھتا ہے
جو فقط نشاط کے ہمراہی و ساتھی تھے
وقت ڈھلتے ہی رویے بدل لیے
یہ سانحہ غمِ روزگار میں پھنسے کیلئے
دوہری مصیبت کا پیش خیمہ بنتا ہے


Post a Comment

0 Comments