خدا آنسو بہانا چاہتا ہے
(علی زریون)
خدا آنسو بہانا چاہتا ہے
خدا آنسو بہانا چاہتا ہے اور مصیبت ہے،
خدا آنسو بہانے کے لئے کوئی بہانہ ڈھونڈھتا ہے
خدا اب تھک گیا ہے،
خدا کچھ دیر کا آرام، کچھ لمحوں کی سیرابی میں رونا چاہتا ہے
خدا اپنی نگاہوں کی ’’ہری سرخی‘‘ کہاں لے جائے اب آخر؟
خدا رو بھی نہیں سکتا
نہایت ہے
یہاں حیرت کی آنکھیں پھٹ رہی ہیں
یہاں آ کر ہر اک معلوم مدھم پڑ گیا ہے
خدا رو بھی نہیں سکتا؟ ؟ ؟
وہ جس کا خود یہ کہنا ہے کہ ’’میں ہر چیز پر قادر ہوں کوئی شک نہیں رکھنا‘‘
وہ قادر ہے تو پھر رونے پہ قدرت کیوں نہیں رکھتا؟ ؟
خدا کو علم ہے
اور وہ کسی بھی بات میں جھوٹا نہیں ہے
تو پھر یہ بات اپنی لا نہایت کی حدوں کو توڑتی، ادراک کے سینے پہ دستک دے رہی ہے
یہ دستک
جس میں اک آواز ہے جو مسکرا کے کہ رہی ہے
’’علی زریون‘‘
میں روتا بھی ہوں، ہنستا بھی ہوں، گاتا بھی ہوں اور بولتا بھی ہوں
میں ہر اک چیز پر قادر ہوں
کس نے کہ دیا؟ رونا مری قدرت سے باہر ہے؟ ؟ ؟
ذرا اپنی ان آنکھوں کو ذرا دیکھو
انہیں دیکھو کہ ان سے بہنے والے آنسوؤں میں کس سمندر کا نمک ہے؟ ؟
وہ کیا شے ہے؟
جو سینے میں یکایک درد کی صورت ابھرتی ہے؟ ؟
وہ کیا جذبہ ہے جو انسان کو دکھ جھینے کا ظرف دیتا ہے؟ ؟
وہ میں ہی ہوں
علی زریون وہ میں ہوں
کہ جو انسان کی آنکھوں سے بہتا ہوں مگر انسان کو اس کا پتا تک بھی نہیں چلتا
کہ روتا کون ہے؟ اور کون ہنستا ہے؟
خدا ہی ہے
کہ جو انسان کی آنکھوں سے روتا ہے
خدا ہی ہے
کہ جو انسان کے ہونٹوں سے ہنستا ہے
0 Comments
Thanks For Your Feedback
Regards,
Team ITZONEJATOI