URDU ADAB COLLECTIONS

کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا کہ مر گئے


کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا کہ مر گئے

تیرے بھی دن گزر گئے میرے بھی دن گزر گئے





کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا کہ مر گئے

تیرے بھی دن گزر گئے میرے بھی دن گزر گئے


تیرے لیے چلے تھے ہم تیرے لیے ٹھہر گئے

تو نے کہا تو جی اٹھے تو نے کہا تو مر گئے


وقت ہی جدائی کا اتنا طویل ہو گیا

دل میں تیرے وصال کے جتنے تھے زخم بھر گئے


ہوتا رہا مقابلہ پانی کا اور پیاس کا

صحرا امڈ امڈ پڑے دریا بپھر بپھر گئے


وہ بھی غبارِ خواب تھا ہم بھی غبارِ خواب تھے

وہ بھی کہیں بکھر گیا ہم بھی کہیں بکھر گئے


کوئی کنارِ آب جو بیٹھا ہوا ہے سر نگوں

کشتی کدھر چلی گئی جانے کدھر بھنور گئے


آج بھی انتظار کا وقت حنوط ہو گیا

ایسا لگا کہ حشر تک سارے ہی پل ٹھہر گئے


بارشِ وصل وہ ہوئی سارا غبار دھل گیا

وہ بھی نکھر نکھر گیا ہم بھی نکھر نکھر گئے


آبِ محیطِ عشق کا بحر عجیب بحر ہے

تَیرے تو غرق ہو گئے ڈوبے تو پار کر گئے


اتنے قریب ہو گئے اپنے رقیب ہو گئے

وہ بھی عدؔیم ڈر گیا ہم بھی عدؔیم ڈر گئے


اس کے سلوک پر عدؔیم اپنی حیات و موت ہے

وہ جو ملا تو جی اٹھے وہ نہ ملا تو مر گئے




عدیمؔ ہاشمی








Post a Comment

0 Comments