URDU ADAB COLLECTIONS

بہت ہی یاد آؤ گی

بہت ہی یاد آؤ گی
شاعر۔۔۔ریاض عاقب کوہلرمجموعہ کلام حریم غم سے



کسی کی مسکراہٹ پر اداؤں پر ،وفاؤں پر
کسی بھی قہقہے کی بازگشتِ دلربائی پر
کسی کی شوخ باتوں ، نازنخروں ،تلملاہٹ پر
کسی کی آنکھ سے نمکین جھرنے کی روانی پر
کسی ضدی ،کسی برہم ،کسی اکھڑکے غصے پر
کہ سنجیدہ سوالوں کے بہت چنچل جوابوں پر
مجھے تیر ا گماں ہو گا
مجھے تم یاد آؤ گی
کبھی ساحل سے ٹکراتی ہوئی موجوں کی مستی پر
کہ سبزہ زار پر بکھرے ہوئے موتی کے قطروں پر
کبھی بادِ بہاری کے صبح دم سائیں سائیں پر
دسمبر کی کٹیلی اور برفیلی ہواؤں پر
کبھی کویل کی کو کو پر
کبھی بلبل کے نغمے پر
کبھی پی پی پپیہے کی
کبھی چڑیا کی چوں چوں پر
کبھی وسطِ چمن میں مور کے بے خود تھرکنے پر
چکور و چاند کے قصوں پہ یوں اپنے بدکنے پر
میری الجھن بڑھے گی تو
مجھے تم یاد آؤ گی
کبھی سرسوں کی زردی تو ،کنول لالے کی سرخی پر
کبھی سورج مکھی کی گردشِ پیہم کے شیوے پر
گلابی پھول سے اٹھتی ہوئی بھینی سی خوشبو پر
نظر میری پڑے گی جب
چنبیلی موتیے نرگس کے گجروں پر
سنوں گا جب....
کھنک کنگن کی، چوڑی کی
کسی پازیپ کی چھم چھم
کسی لمبے پراندے سے بندھے گھنگرو کی چھن چھن پر
تیری آمد کا شک ہو گا
یقینا یاد آؤ گی
کسی کی زلف برہم کے بکھر جاے کی حالت پر
کسی کی زلف سے آنچل سرک جانے کے منظر پر
رخ ِ تاباں سے یوں اٹھکیلیاں کرتی ہوئی لٹ پر
کسی کی جھیل آنکھوں کی وہ شرمیلی وضاحت پر
لبِ شیریں گلابی کے اثر انگیز جادو پر
کبھی گالوں کے گڑھوں پر
کبھی کانوں کے زیور پر
کبھی جھلمل فروزاں ناک کے ننھے سے کوکے پر
کبھی ٹھوڑی کے اس تل پر ....
جو حسن ِ بے خبر کی بے نیازی کا امیں ہو گا
کہ تم کو یاد کرنے کا وہ پل کتنا حسیں ہو گا
بہت ہی یاد آؤگی
یقینا یاد آؤ گی
قسم سے یاد آؤ گی۔







 

Post a Comment

0 Comments