مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے
مجھ سے پہلے تجھے جس شخص نے چاہا اس نے
شاید اب بھی تیرا غم دل سے لگا رکھا ہو
ایک بے نام سی امید پہ اب بھی شاید
اپنے خوابوں کے جزیروں کو سجا رکھا ہو
میں نے مانا کہ وہ بیگانہ پیمانِ وفا
کھو چکا ہے جو کسی اور کی رعنائی میں
شاید اب لوٹ کے نا آئے تیری محفل میں
اور کوئی دکھ نا رلائے تجھے تنہائی میں
میں نے مانا کہ شب و روز کے ہنگاموں میں
وقت ہر غم کو بھلا دیتا ہے رفتہ رفتہ
چاہے امید کی شامیں ہوں کہ یادوں کے چراغ
مستقل بُعد بجھا دیتا ہے رفتہ رفتہ
پھربھی ماضی کا خیال آتا ہے گاہے گاہے
مدتیں درد کی لو کم تو نہیں کر سکتیں
زخم بھر جائیں مگر داغ تو رہ جاتا ہے
دوریوں سے کبھی یادیں تو نہیں مر سکتیں
یہ بھی ممکن ہے کہ اک دن وہ پشیماں ہو کر
تیرے پاس آئے زمانے سے کنارہ کر لے
تُو کہ معصوم بھی ہے، زُود فراموش بھی ہے
اس کی پیماں شکنی کو بھی گوارہ کر لے
0 Comments
Thanks For Your Feedback
Regards,
Team ITZONEJATOI