URDU ADAB COLLECTIONS

میری بھی اک شناخت تھی میرا بھی نام تھا ضرور

آپ مجھے بھلا چکے یاد تو کیجئے جناب میری بھی اک شناخت تھی میرا بھی نام تھا ضرور


ایک سخن کو بھول کر ایک کلام تھا ضرور 
میرا تو ذکر ہی نہ تھا پر ترا نام تھا ضرور

کانپ رہے تھے میرے ہاتھ چیخ رہے تھے بام و در 
زہر اگر نہیں تھا وہ آخری جام تھا ضرور

یونہی نہیں تمام عمر سجدے میں ہی گزر گئی 
عشق کی اس نماز کا کوئی امام تھا ضرور

یاد ابھی نہیں ہمیں ذہن پہ زور دے چکے 
تم ہی سے ملنے آئے تھے تم سے ہی کام تھا ضرور

تم نے جب اس کی بات کی تم پہ بھی پیار آ گیا 
چوما نہیں تمہیں میاں گرچہ مقام تھا ضرور

آپ مجھے بھلا چکے یاد تو کیجئے جناب 
میری بھی اک شناخت تھی میرا بھی نام تھا ضرور

Post a Comment

0 Comments