شبِ معراج
منتظر خود ہے بصد شوق خدا آج کی رات
کس کی آمد ہے سرِ عرشِ عُلی' آج کی رات
فاصلے گھٹ گئے یوں قُرب بڑھا آج کی رات
عبد و معبود میں پردہ نہ رہا آج کی رات
بخشوا لیں گے وہ اُمّت کو خدا سے اپنے
مانا جائے گا ضرور اُن کا آج کی رات
قَابَ قوسین کی صورت میں ہوا قُرب و وصال
کھل گیا فلسفہء ثُمَّ دَنی' آج کی رات
آج کی رات کے انداز نرالے دیکھے
پڑھ کے چلتی ہے دُرود اُن پہ ہوا آج کی رات
رحمتِ سیدِ عالم ہے دو عالم کو محیط
کوئی عاصی نہیں محرومِ عطا آج کی رات
جلوہء حُسنِ حقیقت کی ضیا باری میں
اپنے شہکار کو دیکھے گا خدا آج کی رات
لگ کے قدموں سے ترے باغِ جناں تک پہنچی
معتبر ہو گئی رفتارِ صبا آج کی رات
اور ہی کچھ ہے دو عالم کی ہوا آج کی رات کے
سیر کو نکلے ہیں محبوبِؐ خدا آج کی رات
نور ہی نور ہے مہکی ہے فضا آج کی رات
فرش سے تا بہ فلک کون گیا آج کی رات
منتظر صبح کرم کی ہے سرِ باغِ جہاں
باوضو دیر سے ہے بادِ صبا آج کی رات
بخش دوں گا تری امت کو ترے صدقے میں
خود خدا نے یہ محمدؐ سے کہا آج کی رات
بخت بیدار ہوں جن کے وہ کہاں سوتے ہیں
جاگنے کا ہے حقیقت میں مزہ آج کی رات
چشمِ یعقوب میں یوسف کی ادا ماند ہوئی
دیر تک مصر کا بازار لُٹا آج کی رات
جانبِ عرشِ بریں ان کی سواری جو چلی
دست بستہ ہوئے سب شاہ و گدا آج کی رات
خوش نصیبی ہے جو توفیقِ عبادت ہو نصیر
مرحبا آج کا دن، صلّے علی' آج کی رات
آج کی رات اُجالا ہی اُجالا ہے نصیر
ان کا مشتاقِ زیارت ہے خدا آج کی رات
صل اللہ علیہ وآلہ وسلم
0 Comments
Thanks For Your Feedback
Regards,
Team ITZONEJATOI