کئی دنوں کی بے قراری اب اُداسی میں ڈھل رہی ہےخواب میرے مر رہے ہیں، نیند آنکھوں میں گل رہی ہے
غزل!!
کئی دنوں کی بے قراری اب اُداسی میں ڈھل رہی ہے
خواب میرے مر رہے ہیں، نیند آنکھوں میں گل رہی ہے
کئی دنوں سے شام سے پہلے شام سی لگتی ہے مُجھے
کئی دنوں سے شام جیسے دن بہ دن بدل رہی ہے
کئی دنوں سے ایک لڑکی ملتی ہے بار بار مُجھے
نئی محبت پُرانی راہوں پہ پھر جیسے مل رہی ہے
کئی دنوں سے اپنے بستر کی سلوٹوں میں ڈھونڈتا ہوں
وہ ایک لمحہ جس کی لذت کئی جنموں سے مچل رہی ہے
سات نسلیں ہماری جس کی جُستجُو میں خاک ہوئی ہیں
شاہ زادی وہ ایک خُوشبُو تمہاری زُلفوں سے نکل رہی ہے
کئی دنوں سے محوِ تاسف ہیں دھوپ کی سُنہری کرنیں
ہمارے جسموں پہ خزاں جیسے پُورے جوبن سے کھل رہی ہے
ابھی وقت ہے جا کر اُسکو روک سکتے ہو تم فیصل
ابھی ریل، پٹریوں پر دھیرے دھیرے پھسل رہی ہے
0 Comments
Thanks For Your Feedback
Regards,
Team ITZONEJATOI