URDU ADAB COLLECTIONS

آوارہ مزاج تھا وہ

آوارہ مزاج تھا وہ


آوارہ مزاج تھا وہ
نہیں وہ کچھ کچھ اچھا بھی تھا
اس کی کوئی کہانی نہیں تھی
اور وہ کہانی کی جان بھی تھا
نہیں وہ اتنا بھی گرا ہوا نہیں تھا 
لیکن کبھی اس پہ خود کو 
رشک بھی نہ تھا
وہ تو ایک کردار نبھا رہا تھا 
اپنے ہونے کا احساس بھی نہیں تھا اس کو
نہیں یہ ٹھیک نہیں ہے
کہ وہ کسی کو اپنا کہے 
حالانکہ وہ خود بھی اپنا نہیں ہے
اس کو اب بس مر جانا چاہیئے 
ایسا ہے کہ اب گھر جانا چاہیئے
حالات اب یہ کہتے ہیں 
اب مر جانا چاہیئے

اے ایچ شاہ


Post a Comment

0 Comments