URDU ADAB COLLECTIONS

سجدہ

سجدہ



وہ ایک سجدہ جو کھو گیا تھا.اسے میں ڈھونڈوں ہر اک جہاں میں
فرش کے اوپر عرش کے نیچے
دل کے پیچھے ذهن دریچے
مگر وہ ملےنہ. افق کے نیچے
پکڑ کے میں نے کرم کا پلو
دہاہی ڈالئ. تیری خدائی
ہے یوں ہی خالی . آواز آئی
مجھے سنائی اے دل کہ اندھے
عقل کے کالے تو یہ نہ جانے
مجھے جو مانے تو یوں نہ کھوجے
یوں آگے پیچھے جبیں جھکا تو
نظر ملا تو تجھے وہ سجدہ
یہیں ملے گا وہ جو ہے خاکی
وہی ہے باقی سن کے حیرت سے
جو تکا میں تو میں نے جانا
یہ راز ہے پانا کہ جو ہے خاکی
وہی ہے باقی
یہ کن کی جو صدا ہے آتی
یہ فیکون کی لا سے امر بناتی
خاکی ازل سے رہا ہے خاکی
جو مر کے اٹھے ، تبھی بھی باقی
جو یہ سمجھا تو سر جھکا یوں
کہ تاج سر کا، بنا گدا یوں.
ہوئی پیشانی عرق ریز جوں ہی
دماغ نے جب اشک بہایا
تڑپ کے سجدہ، لپک کے آیا
گلے لگا وہ، مجھے یہ بولا
مجھے نہ کھوتا، تو یوں نہ روتا
جبیں تیری گر، خوں سے روتا ___!!!



Post a Comment

0 Comments