محبوب صديقي کسی حکایتِ موہوم کی ہوس میں رہوں میں تیرہ بخت تو بس کاوشِ عبث میں رہوں عجب ہے یوں کہ اگرچہ رہا ہے دل آزاد تو پھر ہے کیوں کہ اسی حلقہٴ نفس میں رہوں اڑان اٹھانے کو اکثر رہا دلِ ناشاد مرا نصیب کہ بس گوشہٴ قفس میں رہوں جو میرے خواب کی دنیا سے دور بستا ہے ہے دل میں کیوں کہ فقط اس کی دسترس میں رہوں حیات اور زمانے دکھانے والی ہے ہے لازمی کہ میں اسوقت اپنے بس میں رہوں عجیب یوں بھی ہے میں ہوں بہار کا راوی نوِشت میں ہے کہ میں کوئے خار و خس میں رہوں زمانہ مجھ کو کسی طور چین دیتا نہیں سکوں پرست ہوں لیکن میں پیش و پس میں رہوں بہار و گل مجھے محبوب راس آئے بہت ہے جی میں بس کہ تمنائے رنگ و رس میں رہوں گذرچلی ہے محبوب زندگانی بھی اس آرزو میں کہ میں اسکی دسترس میں رہوں
0 Comments
Thanks For Your Feedback
Regards,
Team ITZONEJATOI